کوئی شام کی آہٹ سے پہلے
کوئی شام کی آہٹ سے پہلے
ڈھلتی ہوئی سہ پہر میں
فون کر کے بلائے مجھے
کہیں کسی
سرسبز لان میں بٹھا کر
اچھی سی چائے پلائے مجھے
اور
چائے کے ساتھ
اک محفل جمے
کچھ نغمے برسیں
کچھ شعر اڑیں
کچھ کھٹی میٹھی سی
دھیمی دھیمی سی
باتیں بنیں
اور باتوں باتوں میں
تھام کر ہاتھ میرا
وہ دھیمے سے اک سرگوشی کرے
مجھ سے محبت کا دم بھرے
میں الجھا الجھا سوچے جاؤں
اس پل کو صدیاں سونپے جاؤں
پھر سوچ کر کچھ کہوں اس سے
جو کہا ہے
پھر سے دہراؤ گے
سچ کہو میرے ہو جاؤ گے
وہ دبا کر نچلا لب اپنا
بھر کے آنکھوں میں
سب کچھ اپنا
دھیمے سے سر ہلائے
ہولے سے میرا ہاتھ دبائے
اور
مسکرا کر کہے
ہاں مجھے تم سے محبت ہے
اور اس اقرار کے بعد اچانک سے
کالے بادل گھر کر چھائیں
ٹھنڈی سی پروائی چلے
اور
آسمان اس اقرار کے صدقے
ہم پہ
بھیگے بھیگے پھول برسائے
اور اس تیز بارش میں
ہم دونوں
دور کسی باغ کے گوشے میں
بھیگے بھیگے لپٹے کھڑے ہوں
کوئی تو ایسا بھی شخص آئے
شام کی آہٹ سے پہلے
ڈھلتی ہوئی سہ پہر میں
فون کر کے بلائے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.