Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خواجہ سرا

محمد اویس  ملک

خواجہ سرا

محمد اویس ملک

MORE BYمحمد اویس ملک

    چھیل چھبیلا

    ٹھمک ٹھمک کر بیچ سڑک میں

    آتی جاتی ہر گاڑی سے

    بھیک کی پونجی اچک رہا ہے

    فقرے کستے کالج کے نوخیز جوانوں سے ہنس ہنس کر

    باتیں کرتا مٹک رہا ہے

    چوراہے کا اشارہ بے شرمی سے گھور رہا ہے

    لال پراندہ لپک لپک کر

    نقلی کولھوں کو مس کرتا لٹک رہا ہے

    جعلی ڈھلوانوں سے وہ رنگین دوپٹہ

    ایک طرف کو ڈھلک رہا ہے

    کالی گاڑی والا کتنی بے زاری سے

    ہاتھ کو اس کے جھٹک رہا ہے

    پیروں میں گھنگرو چھنکاتا

    مردانہ چہرے پر مل کر جھوٹ کا غازہ

    نسوانی رنگوں میں لتھڑا ایک ہیولیٰ

    جسم اور جنس کے گھن چکر میں بھٹک رہا ہے

    اب وہ تھوڑا دم لینے کو

    زرد اشارے کے سائے میں آ بیٹھا ہے

    زرد اشارہ افسردہ ہے

    آج بھی اس سے پوچھ رہا ہے

    لولے لنگڑے اندھے بہرے

    کتنے ہی معذور یہاں پر روز آتے ہیں

    تم کیسے معذور ہو جس کی جنس نہیں ہے

    طیش میں آ کر وہ کہتا ہے

    نہیں نہیں یہ جھوٹ ہے بالکل

    میں اک آدھا مرد ہوں لیکن

    اپنی آدھی جنس کہیں پر کھو بیٹھا ہوں

    زرد اشارہ طعنہ زن ہے

    گر تم آدھے مرد تھے تو پھر

    آخر تم نے عورت ہی کا روپ کیوں دھارا

    زہر آلود نگاہوں سے وہ زرد اشارے کو تکتا ہے

    اور تیکھے انداز میں یوں گویا ہوتا ہے

    جنس زدہ لوگوں میں گھر کر زندہ رہنا

    کب آساں ہے

    عورت ہی کا روپ ہے جس سے

    ہوس کے مارے ان لوگوں کو دلچسپی ہے

    عورت ہی کی مجبوری کا مول لگا کر

    ان لوگوں کو حظ ملتا ہے

    تم کیا جانو پیٹ کا یہ دوزخ بھرنے کو

    کیسے خود کو بیچ کے یہ کاغذ ملتا ہے

    زرد اشارہ رو پڑتا ہے

    روتے روتے پھر کہتا ہے

    یہ بتلاؤ اتنی ذلت اور حقارت آخر کیسے سہہ لیتے ہو

    سچ کہنا ایسے بھی انسان تو ہوں گے

    جن سے تم نے

    انساں ہونے کے ناتے ہی

    کچھ تو عزت پائی ہوگی

    کجراری آنکھوں سے پونچھ کے اپنے آنسو

    اک تلخی سے وہ کہتا ہے

    ہم سے اسفل بے توقیروں کو عز و تکریم سے کیا ہے

    شکر خدا کا مفت کی سانسیں ملی ہوئی ہیں

    ہم کو تو اتنا بھی غنیمت ہے کہ ہم نے

    اپنی اپنی ان دیکھی ماؤں کی مقدس

    کوکھ میں پورے نو مہینے عزت پائی

    سبز اشارہ جل اٹھا ہے

    دور کسی گاڑی سے اک اخبار کا ٹکڑا

    بیچ سڑک میں آن گرا ہے

    سرکاری بھرتی کی اک تشہیر ہے جس میں

    مرد اور عورت دونوں ہی کو اہل لکھا ہے

    روند کے اپنے پیر کے نیچے

    یہ تحقیر آمیز تراشا

    چھیل چھبیلا

    ٹھمک ٹھمک کر بیچ سڑک میں

    آتی جاتی ہر گاڑی سے

    بھیک کی پونجی اچک رہا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے