Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خواتین کا بینک

خالد عرفان

خواتین کا بینک

خالد عرفان

MORE BYخالد عرفان

    سنتے ہیں شہر میں جو خواتین کا ہے بینک

    پرویز کا نہیں ہے یہ پروین کا ہے بینک

    رکھی ہیں اس لیے یہاں خاتون منیجر

    اس محکمے کو چاہئے باتون منیجر

    لیڈیز اتحاد جو بیگانگی سے ہے

    کیا جانے خوف کیا انہیں مردانگی سے ہے

    نوک زباں بھی چلنے لگی ہے زباں کے ساتھ

    بیٹی بھی ہے شریک لڑائی میں ماں کے ساتھ

    ہر نازنیں کے سامنے اک بیوٹی بکس ہے

    باقی رکھا ہے گھر میں یہ تھوڑا سا عکس ہے

    بیٹھی ہیں اپنے سامنے گیسو سنوار کے

    لاکر میں رکھ دیا ہے دوپٹہ اتار کے

    چٹخارے ہیں زباں پہ نظر میں اشارے ہیں

    ہر ماہ وش کے پرس میں املی کٹارے ہیں

    جو بات کر رہی ہیں کمائی کے شعبے کی

    وہ ہیڈ ہیں لگائی بجھائی کے شعبے کی

    کل ساس سے زبان کے بل پر لڑی ہیں یہ

    علم لسانیات میں پی ایچ ڈی ہیں یہ

    کھاتے کی ان کو فکر نہ لیجر کی فکر ہے

    نندوں کی غیبتیں ہیں تو دیور کا ذکر ہے

    شادی کے بعد نقطہ بنیں ڈیش ہو گئیں

    پہلے جو چیک بک تھیں وہ اب کیش ہو گئیں

    ہر نازنیں کی عمر بھی خفیہ اکاؤنٹ ہے

    کیا جانے ان کی عمر میں کتنا اماؤنٹ ہے

    یہ حسن کا خزانہ کوئی کیا دبوچے گا

    ڈاکو بھی ڈاکہ ڈالنے سے پہلے سوچے گا

    ناکارہ شوہروں کو بھی ڈیبٹ کرائیے

    نسوانیت یہاں سے کریڈٹ کرائیے

    مأخذ :
    • کتاب : No Problem (Pg. 91)
    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے