کیڑے
مرے کپڑوں کو کیڑے کھا گئے تو میں نے یہ سوچا
مرے ننگے بدن کا بھی یہی انجام ہونا ہے
مگر یہ جان کر میں کتنا خوش ہوں کتنا آسودہ
کہ میری روح میرا ذہن
اور افکار و احساسات ہیں
محفوظ کیڑوں سے
مجھے ان کا خیال آتا ہے
جن کی روح کو اور ذہن کو
چاٹا ہے کیڑوں نے
چھپانا چاہتے ہیں جو لباس فاخرہ میں ان گنت کیڑے
دبانا چاہتے ہیں عطر کی خوشبو سے جو باطن کی بدبو میں
جنہیں کیڑوں نے کیڑا کر دیا ہے
لیکن
نظر آتے ہیں جو اب بھی ہمیں انسان کی صورت
کہ ہیں کچھ اور دن
ان کے لباس ان کے بدن
محفوظ کیڑوں سے
وہ دن نزدیک ہے جب ان پر زہریلی دوا چھڑکیں گے
نسل نو کے دانشور
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 161)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly) )
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.