کرشن چندر
ابھی تو فٹ پاتھ کے مکینوں کی قسمتوں میں
گھروں کے سپنے ہیں نامکمل
ابھی تو رستے طویل ہیں
راہ میں گڈھے ہیں
ابھی تو جنگیں ہیں
سرحدیں ہیں
مہاجرت ہے
ابھی تو ذاتوں کا دیوتا مسکرا رہا ہے
ابھی شکستیں ہیں چار جانب
ابھی محبت برہنہ پا ہے
ابھی ہے شہر بتاں کا مرکز
بہت سا ریشم
بہت سی چاندی
بہت سا سونا
ابھی تو انسان تل رہا ہے
ابھی ہوائیں جلا وطن ہیں
ابھی ہے خوشبو گریز پا
کہر ہے دھواں ہے
ابھی سرنگیں ہیں لمبی لمبی
اور ان سرنگوں کے پار کیا ہے
کسے پتا ہے
کہ اب وہ آنکھیں نہیں رہیں جن میں روشنی تھی
- کتاب : Roop Hazar (Pg. 30)
- Author : Mah-e-talat Zahidi
- مطبع : kitab Ghar, Hasan Arcade(Sadar) Multan (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.