کس کو ہے فرصت تجدید محبت اے دوست
نہ سنا مجھ کو تو پیغام محبت اے دوست
کس کو ہے فرصت تجدید محبت اے دوست
زندگی سلسلۂ سوز جگر ہے اے دوست
آج آفات سے بے چین بشر ہے اے دوست
جس کو دیکھو وہی با دیدۂ تر ہے اے دوست
روز آتی ہے نئی ایک قیامت اے دوست
کس کو ہے فرصت تجدید محبت اے دوست
قحط اور جنگ نے انساں کو کیا اپنا شکار
نفسی نفسی ہے پڑی کون ہو کس کا غم خوار
عرصۂ دہر میں ہر آن ہے جینا دشوار
زندگی آج ہے گہوارۂ آفت اے دوست
کس کو ہے فرصت تجدید محبت اے دوست
اگلے دن وہ نہ رہے اور وہ زمانہ نہ رہا
چار تنکوں کا بھی گلشن میں ٹھکانہ نہ رہا
کوئی ساتھی نہ رہا اپنا یگانہ نہ رہا
نہ سنا تو ابھی پیغام مسرت اے دوست
کس کو ہے فرصت تجدید محبت اے دوست
دیکھ وہ دیکھ سسکتی ہوئی روحوں کی قطار
اس طرف دیکھ وہ لاشوں کا لگا ہے انبار
بھوک سے دیکھ وہ بے تاب ہیں سیمیں رخسار
قحط کے بھیس میں آئی ہے قیامت اے دوست
کس کو ہے فرصت تجدید محبت اے دوست
ہے ابھی تیغ کی دھاروں سے گزرنا باقی
اور ناموس وطن پر بھی ہے مرنا باقی
وقت تھوڑا ہے بہت کام ہے کرنا باقی
دے نہ مجھ کو تو نوید شب عشرت اے دوست
کس کو ہے فرصت تجدید محبت اے دوست
مطمئن ہونے دے اور دل کو سنبھل جانے دے
جو گھڑی آئی ہے سر پر اسے ٹل جانے دے
اور تقدیر وطن کو بھی بدل جانے دے
نہ سنا تو ابھی پیغام محبت اے دوست
کس کو ہے فرصت تجدید محبت اے دوست
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.