Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کسان

MORE BYصغریٰ عالم

    سفید دودھ سی اجلی کپاس اس کی ہے

    یہ کھیت اس کے ہیں شان لباس اس کی ہے

    سکوں کی نیند ہے مخمل کی گھاس اس کی ہے

    کہ پھول پھول میں خوشبو ہے باس اس کی ہے

    مرے وطن مرے کھیتوں کی شان کیا کہنے

    ہر ایک شہر کو شیر و شکر بھی دیتا ہے

    وہی کسان جو خون جگر بھی دیتا ہے

    امیر شہر کو وہ سیم و زر بھی دیتا ہے

    بہ نام خوشۂ گندم گہر بھی دیتا ہے

    مرے وطن مرے کھیتوں کی شان کیا کہنے

    بغیر اس کے نہیں آن بان دلی کی

    اسی کے نام سے باقی ہے شان دلی کی

    یہ مطمئن ہی نہ ہوگا تو کیسی شادابی

    ہر ایک سمت اندھیرے تمام بے خوابی

    مرے وطن مرے کھیتوں کی شان کیا کہنے

    اسی کے دم سے ابھرتی ہے ہند کی تصویر

    اسی کے نام سنورتی ہے ہند کی تقدیر

    تمام کھیت ہیں شاداب ہند کی تفسیر

    بغیر اس کے نہیں خواب ہند کی تعبیر

    مرے وطن مرے کھیتوں کی شان کیا کہنے

    بہار اس میں نہیں ہے تو پھر چمن کیا ہے

    یہ گلستاں ہی نہیں ہے تو بانکپن کیا ہے

    جو ترجماں نہ ہو اس کی تو انجمن کیا ہے

    بیاں اسی کا نہیں ہے تو پھر سخن کیا ہے

    مرے وطن مرے کھیتوں کی شان کیا کہنے

    حکومتیں بھی اسی کی ہیں راج بھی اس کا

    عدالتیں بھی ہیں یہ تخت و تاج بھی اس کا

    ہر ایک دور تھا اس کا یہ آج بھی اس کا

    بدلتے رنگوں سے نکھرا سماج بھی اس کا

    مرے وطن مرے کھیتوں کی شان کیا کہنے

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے