کسی بھی سمت چلا فاصلے نہ ختم ہوئے
ہمیشہ بڑھتے رہے دھول اڑا کے آنکھوں میں
جسے قریب سمجھتا تھا دور ہوتا گیا
سرائے لگتی تھی اک دور کی عمارت تھی
وہاں پہنچ کے اتاروں گا بوجھ کندھوں سے
اور سوچا تھا اک غسل لے کر میں
فلک کو اوڑھ کے سو جاؤں گا شب میں
وہاں پہ پہنچا تو وہ ریت کے بگولے تھے
جو شہرتوں کی طرح آگے آگے چلتے تھے
نہ پانی غسل کو تھا نہ لیٹ جانے کو بستر
سرائے دور ہی ہوتی گئی میری
کسی بھی سمت چلا فاصلے نہ ختم ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.