Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کسی کو اداس دیکھ کر

ساحر لدھیانوی

کسی کو اداس دیکھ کر

ساحر لدھیانوی

MORE BYساحر لدھیانوی

    تمہیں اداس سا پاتا ہوں میں کئی دن سے

    نہ جانے کون سے صدمے اٹھا رہی ہو تم

    وہ شوخیاں وہ تبسم وہ قہقہے نہ رہے

    ہر ایک چیز کو حسرت سے دیکھتی ہو تم

    چھپا چھپا کے خموشی میں اپنی بے چینی

    خود اپنے راز کی تشہیر بن گئی ہو تم

    میری امید اگر مٹ گئی تو مٹنے دو

    امید کیا ہے بس اک پیش و پس ہے کچھ بھی نہیں

    مری حیات کی غمگینیوں کا غم نہ کرو

    غم حیات غم یک نفس ہے کچھ بھی نہیں

    تم اپنے حسن کی رعنائیوں پہ رحم کرو

    وفا فریب ہے طول ہوس ہے کچھ بھی نہیں

    مجھے تمہارے تغافل سے کیوں شکایت ہو

    مری فنا مرے احساس کا تقاضا ہے

    میں جانتا ہوں کہ دنیا کا خوف ہے تم کو

    مجھے خبر ہے یہ دنیا عجیب دنیا ہے

    یہاں حیات کے پردے میں موت پلتی ہے

    شکست ساز کی آواز روح نغمہ ہے

    مجھے تمہاری جدائی کا کوئی رنج نہیں

    مرے خیال کی دنیا میں میرے پاس ہو تم

    یہ تم نے ٹھیک کہا ہے تمہیں ملا نہ کروں

    مگر مجھے یہ بتا دو کہ کیوں اداس ہو تم

    خفا نہ ہونا مری جرأت تخاطب پر

    تمہیں خبر ہے مری زندگی کی آس ہو تم

    مرا تو کچھ بھی نہیں ہے میں رو کے جی لوں گا

    مگر خدا کے لیے تم اسیر غم نہ رہو

    ہوا ہی کیا جو زمانے نے تم کو چھین لیا

    یہاں پہ کون ہوا ہے کسی کا سوچو تو

    مجھے قسم ہے مری دکھ بھری جوانی کی

    میں خوش ہوں میری محبت کے پھول ٹھکرا دو

    میں اپنی روح کی ہر اک خوشی مٹا لوں گا

    مگر تمہاری مسرت مٹا نہیں سکتا

    میں خود کو موت کے ہاتھوں میں سونپ سکتا ہوں

    مگر یہ بار مصائب اٹھا نہیں سکتا

    تمہارے غم کے سوا اور بھی تو غم ہیں مجھے

    نجات جن سے میں اک لحظہ پا نہیں سکتا

    یہ اونچے اونچے مکانوں کی ڈیوڑھیوں کے تلے

    ہر ایک گام پہ بھوکے بھکاریوں کی صدا

    ہر ایک گھر میں ہے افلاس اور بھوک کا شور

    ہر ایک سمت یہ انسانیت کی آہ و بکا

    یہ کارخانوں میں لوہے کا شور و غل جس میں

    ہے دفن لاکھوں غریبوں کی روح کا نغمہ

    یہ شاہراہوں پہ رنگین ساڑیوں کی جھلک

    یہ جھونپڑوں میں غریبوں کے بے کفن لاشے

    یہ مال روڈ پہ کاروں کی ریل پیل کا شور

    یہ پٹریوں پہ غریبوں کے زرد رو بچے

    گلی گلی میں یہ بکتے ہوئے جواں چہرے

    حسین آنکھوں میں افسردگی سی چھائی ہوئی

    یہ جنگ اور یہ میرے وطن کے شوخ جواں

    خریدی جاتی ہیں اٹھتی جوانیاں جن کی

    یہ بات بات پہ قانون و ضابطے کی گرفت

    یہ ذلتیں یہ غلامی یہ دور مجبوری

    یہ غم بہت ہیں مری زندگی مٹانے کو

    اداس رہ کے مرے دل کو اور رنج نہ دو

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Sahir (Pg. 40)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے