شور کچھ کم ہو تو
نیند میں الجھی ہوئی سانسوں کی کہانی سنوں
روشنیوں سے جھلسی ہوئی سوچوں کی فریاد سنوں
شور کچھ کم ہو تو
دریا کو سنوں
درد کے کھنکتے ہوئے جل ترنگ کو سنوں
شور کچھ کم ہو تو
میرا سایہ نہیں ہو سکتا
وہ گھر جیسا نہیں ہے
تو کیا
میرا آسمان نہیں ہو سکتا
وہ پیاس جیسا نہیں ہے
تو کیا
میرا سمندر نہیں ہو سکتا
وہ دوست جیسا نہیں ہے
تو کیا
میرا خدا نہیں ہو سکتا
سورج کی گردش کو سنوں
لمحوں کے بہتے ہوئے ساگر کو سنوں
شور کچھ کم ہو تو
دھوپ کی سنگت میں
رقاص ہواؤں کے سنگیت کو سنوں
پیاس میں بھیگی ہوئی
بارش کے قطروں کو سنوں
شور کچھ کم ہو تو
بھڑکتے ہوئے دیے کی
مچلتی ہوئی ضد کو سنوں
دل سے ابھرتی ہوئی بے نیاز
اذاں کو سنوں
شور کچھ کم ہو تو
اپنے خدا کو سنوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.