رات ہوتے ہی جب نیلے آکاش میں
دل کی تنہائیاں جگمگا جاتی ہیں
بیتے لمحوں کا جادو جگاتے ہوئے
پنچھیوں کی قطاریں گزر جاتی ہیں
کتنی یادیں پرانی چلی آتیں ہیں
بارشوں کی ہوں چاہے وہ سرگوشیاں
یا ہوں ویران راہوں کی خاموشیاں
یا گھنے جنگلوں کی حسیں راحتیں
دور مجھ سے بہت مجھ کو لے جاتی ہیں
کتنی یادیں پرانی چلی آتی ہیں
خواب ایسے بھی دل میں چلے آتے ہیں
سارے احساس جب یوں چھٹک جاتے ہیں
جیسے سوکھے سے تالاب کی سطح پر
آڑی ترچھی دراڑیں ابھر آتی ہیں
کتنی یادیں پرانی چلی آتی ہیں
دور مجھ سے کھڑی اجنبی اجنبی
روٹھی روٹھی ذرا جس گھڑی زندگی
جب بھی تنہائی کا پوچھتی ہے سبب
تن میں سانسوں سے سانسیں الجھ جاتی ہیں
کتنی یادیں پرانی چلی آتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.