ابھی کوہ ندا پر شور پھیلا ہے
کسے آواز دیں
کس کو پکاریں ہم
ابھی سرسبز آوازوں کا
موسم بھی نہیں آیا
ابھی خاموشیوں کے
ڈھیر سارے موم ہیں باقی
جنہیں آواز کے زریں تصادم سے
پگھلنا ہے
کٹھالوں کے دہانوں سے گزر کر
تہ بہ تہ جمنا بھی ہے ان کو
مگر آواز کی ہلکی سی آہٹ بھی نہیں آتی
نہ جانے کون سی وادی میں خیمہ زن
سکوت لم یزل کے گیت گاتی ہے
طلسم خامشی میں جذب ہو کر
شور کے ہیجان سے آزاد ہو جانا
زمانے بھر کی
بے مطلب صداؤں میں
سرود خامشی کا نور بھر دینا
یہی آواز کی معراج ہے شاید
یہی آواز کی معراج ہے شاید
ابھی کوہ ندا پر شور پھیلا ہے
کسے آواز دیں
کس کو پکاریں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.