کہر کے اس پار
کہر کے پار
اور دور کہیں
کہکشاؤں کی پیار بستی میں
چاند تاروں کی پھیلی دنیا میں
بادلوں کے رواں جزیروں میں
کون ہوگا جو رہ رہا ہوگا
گرچہ کچھ بھی نظر نہیں آتا
ہمیں پھر بھی تلاش کرنا ہے
جو کہ تیری حسین آنکھوں میں
جو کہ میرے بھی قلب مضطر میں
روز جیتا ہے روز مرتا ہے
وہی احساس کا گھنا سایہ
زندگی کے طویل رستے پر
روز گھٹتا ہے روز بڑھتا ہے
کوئی میرے قریں نہیں آتا
میری آنکھیں سراب بستی کی
ایسے لگتا ہے ہو گئیں عادی
پھر مرے دل کے پھیلے صحرا میں
ایک آہو نے اپنے زخموں سے
موسموں کے نحیف ہاتھوں سے
جنگلوں کو پیام بھیجا ہے
کہ یہ پھیلی ہوئی سیہ چادر
صرف وہم و گماں ہے کچھ بھی نہیں
آ مرے ساتھ اے مرے ہمدم
ہم بھی اس ضو فشاں ستارے کی
چند کرنوں سے اک ضیا لے کر
کہر کے پار آؤ
جا نکلیں
ڈھونڈ لیں اس سفید بستی کو
جو ہمیں خلق و پیار بھی دے گی
چین و سکھ بھی قرار بھی دے گی
اجلے سچ کا نکھار بھی دے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.