کہر کے اس پار دیکھ
روشنی نکھری ہوئی ہے کہر کے اس پار دیکھ
تیرگی سہمی ہوئی ہے کہر کے اس پار دیکھ
ہر طرف پھیلی ہوئی بارود کی ہے بو مگر
فاختہ بیٹھی ہوئی ہے کہر کے اس پار دیکھ
موسموں کی زردیوں سے اس قدر نہ خوف کھا
بوئے گل مہکی ہوئی ہے کہر کے اس پار دیکھ
بے سکونی بے قراری سب کے سب ہیں عارضی
بے خودی چھائی ہوئی ہے کہر کے اس پار دیکھ
حضرت بل کی کہانی بابری مسجد کا روگ
بخش دے تو لغزشیں سب بھیج دے ابر کرم
ہے غنیمت یہ ہی فرخؔ بے حسی کے دور میں
تم غم کشمیر باندھو شعر میں ہی کم سے کم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.