Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کوئی بستی کہ مجھ میں بستی ہے

وحید احمد

کوئی بستی کہ مجھ میں بستی ہے

وحید احمد

MORE BYوحید احمد

    میں آخر کس کی جاگت جاگتا ہوں

    پپوٹوں میں یہ کس پانی کا نمکیں ذائقہ ہے

    مری پتلی میں کس کی رات ہے

    اور قرنیہ میں کون سے یگ کا سویرا ہے

    یہ دن بھر کون

    مژگانی کواڑوں کو مسلسل کھولتا اور بند کرتا ہے

    مری تار نظر پر بیٹھ کر

    آخر زمانے میں نظر کس کی اترتی ہے

    میں آنکھوں سے یہ کس منظر کے اندر بھاگتا ہوں

    میں آخر کس کی جاگت جاگتا ہوں؟

    بھلا میں کس کا سونا سو رہا ہوں

    یہ ریگ خواب پر بنتے بگڑتے کیا نشاں ہیں

    مرے اندر تو جتنے قافلے چلتے ہیں

    سارے اجنبی ہیں

    میں ہر اک خواب میں کوئی شناسا ڈھونڈتا ہوں

    یہ کیسی عورتیں ہیں

    جو سر میں ریت کا افشاں بھرے

    مجھ کو جکڑتی ہیں

    جو بعد از اختلاط آہوں سے چیخوں سے پگھل کر

    ریت ہو جاتی ہیں گیلی ریت میں!!

    یہ بچے کس صدی کے ہیں

    جو اپنے قہقہہ آور کھلونے میرے ہاتھوں میں

    تھما کر بھاگ جاتے ہیں

    یہ کس معبد کے جوگی ہیں

    صحیفوں کی زباں میں بولتے ہیں

    ان کے فرغل پھڑپھڑاتے ہیں

    ہوا میں ریش اڑتی ہے

    یہ میں کس کی خوشی کو ہنس رہا ہوں

    کس کا رونا رو رہا ہوں

    بھلا میں کس کا سونا سو رہا ہوں؟

    میں آخر کس کا جینا جی رہا ہوں

    میں صحرا کا شجر ہوں

    جس کی شاخیں گھونسلوں سے جھک گئی ہیں

    کرائے کا مکاں ہوں

    جس کے کمروں میں پرائے لوگ رہتے ہیں

    فراز کوہ پر کوئی پرانا غار ہوں میں

    ہوا سے گونجتا سایہ زدہ ویراں کھنڈر ہوں

    کبھی ہوں ایستادہ اور کبھی مسمار ہوں میں

    فصیل شہر ہوں یا سایۂ دیوار ہوں میں

    مرے اندر سے ہی کوئی مجھے بتلائے

    میں کیا ہوں؟

    مرے خلیوں کے گیلے مرکزوں میں بند

    ڈی این اے مرے ماں باپ کا ہے

    جو اس کے گرد پانی ہے

    وہ کس بے چین سیارے کے ساگر سے اٹھا ہے

    میں کس کو بھوگتا ہوں

    یہ آخر کون مجھ میں گونجتا ہے

    سنسناتا ہے

    میں آخر کس کا ہونا ہو رہا ہوں

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    کوئی بستی کہ مجھ میں بستی ہے نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے