کوئی دود سے بن جاتا ہے وجود
آدھی رات کو فون بجا
اور ابھری اک انجانی مغلوب صدا
اپنی چیخ کی دہشت سے
ابھی ابھی وہ جاگی ہے معلوم ہوا
بیضوی چہرہ
بے صورت
سر پر مڑے تڑے دو سینگ
اور سینے کے وسط میں اک
پنج کونی آنکھ
آنکھ کی پتلی میں میرا ہی عکس مقید
آتش فشاں پہاڑ کی گہرائی سے ابھر کر
خونی پنجے
بھینچ بھینچ کر
کھردرے لہجے میں وہ چیخا
اپنی مرضی کی تو صبح بستر پر
جسم نہیں
مکڑی کا جالا پاؤگی
میرا حکم ہے آ جاؤ
اور برہنہ ہوتے ہی
مجھ کو چھو کر
میرے جیسی بن جاؤ
آ جاؤ
آ جاؤ
آ جاؤ
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 133)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.