خوابوں کے جزیرے سے کسی روز نکل کر
تعبیر کے پھیلے ہوئے صحرا میں بھی گھومیں
کب تک یوں ہی
موتی کی طرح سیپ میں ہم قید رہیں گے
یہ دائرہ در دائرہ بڑھتی ہوئی الجھن
یہ ذہن پہ ہر لمحہ سوالات کے پہرے
سوچوں کا یہ سیلاب کہاں جا کے رکے گا
کس موڑ پہ جذبوں کا یہ طوفان تھمے گا
خوشبو کا فقط پھول ہی مسکن تو نہیں ہے
خوشبو تو ہواؤں کے بھی ہم راہ چلی ہے
پھر کیوں یہ تکلف یہ تصنع یہ بناوٹ
ملتے ہیں تو پھر مل کے لپٹ کیوں نہیں جاتے
در پردہ کبھی شعر کبھی گیت کی لے پر
معصوم وفاؤں کا یہ اظہار ہے کیسا
یہ پیار ہے کیسا
ہونٹوں میں دبی بات کا اب ذائقہ چکھ لیں
بے نام سے رشتے کا کوئی نام ہی رکھ لیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.