کوئی واہمہ تو نہیں
غزالہ
کئی بار پوچھا ہے میں نے
دھندھلکوں میں شب کے
مزے شہر کے چار مینار سے
جو اہل دکن کی محبت کا ماڈل ہے اب تک
کئی بار پوچھا
تجھی کو سر بزم کیوں میں نے دیکھا
جو دیکھا تو کیوں دیر تک تجھ کو دیکھا کیا
مجھے یوں لگا
میرے بچپن کی کھوئی ہوئی آرزو کا نشاں مل گیا
ترا روپ آذر کا حسن تفکر
کوئی واہمہ تو نہیں
یہ آنکھیں جو خیام کا میکدہ ہیں
کوئی حادثہ تو نہیں
کوئی خواب رنگیں جو تعبیر کی وادیوں تک نہ پہنچا
کوئی میرے پچھلے جنم کی ادھوری تمنا
غزالہ
اگر شدت آرزو میں صداقت ہے اپنی
تو اگلے جنم میں کسی موڑ پر پھر ملیں گے
یہ آوا گون کے حسیں سلسلے تو ابد تک رہیں گے
تمنائیں شعروں میں ڈھلتی رہیں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.