ساری چلمنیں
تیلیوں کی شکل میں بکھر چکی ہیں
کمزور دھاگے
کہانیاں بننے سے عاری
مومی شمعیں پگھل پگھل کر زمیں بوس
پروانے راستہ بھٹک چکے ہیں
بے رنگ اوس کے دھبے
جا بجا آنگنوں میں پھیلے ہیں
سورج نے آنکھیں نہیں کھولیں
قطرہ قطرہ پی رہی ہے گھاس
چاند کی جھوٹی شراب
خاکستری یادوں کی بارہ دری میں
ان چاہے قدموں کی بازگشت
ابھرتی ڈوبتی رہتی ہے
زبان کی نوک پر زہر کی چند بوندیں
میدان حرب سے
خبر آنے تک
یا پھر اس انگشتری کے کھو جانے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.