کوئل
آم کی شاخوں میں موجر اس سال بہت کم آیا ہے
کیوں دیر سے کوئل کوک رہی ہے
کیا سمجھوں فطرت کے اشارے
ہنس کر اک بھولے بچے نے بھی ساتھ ہی اس کے کوک شروع کی
جیسے چڑانا چاہتا ہو وہ
کوئل کی اس کو ہو کو ہو پر
یا پھر دونوں ہی واقف ہوں
باغ کی بھینی خوشبوؤں سے
ہوا کے جھونکے کیا کہتے ہیں
ڈالیاں جھک کر کیا سنتی ہیں
غور سے کوئل کی سرخ آنکھیں دیکھ کے بچہ بول اٹھا
کیوں کوکتی ہے کیوں روتی ہے تو
آم کے پھلنے اور نہ پھلنے سے کوئل
پیاری کوئل تجھ کو فائدہ ہی کیا ہوگا
موجر آئے نہ آئے تیری بلا سے
چپ رہ کوئل رنج نہ کر جا اڑ جا
میں نے سنا ہے آم کے پھلتے
تیرا تو منہ پک جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.