کچھ لفظ تھے
کس قدر کمزور ہے میرا وجود
کس قدر بے مہر ہے دنیا مری
کس قدر بے انت ہے خوابوں کی دھند
جب نکلتا ہوں سحر دم شہر میں
کوئی شے دیتی نہیں اپنا پتا
بھولنے لگتا ہوں اپنا نام تک
دھوپ میں اڑتے ہوئے پھولوں کے رنگ
شاخ پر محو سخن چڑیوں کے غول
آئنے زر سے ستارے وسوسے
سب نے پہنا اجنبیت کا لباس
مٹ گئی پہچان خون و زشت کی
اڑ گئی مٹی سے آب و تاب شب
رک گئی اک موڑ پر فصل نبات
کھو گئے مجھ سے اچانک میرے لفظ
لفظ ہاں کچھ لفظ تھے جن کے لئے
مضطرب رہتے تھے میرے جسم و جاں
سرسراتے تھے لہو میں شیش ناگ
جمع ہوتی تھی مرے سینے میں آگ
جس کے پہلو میں کبھی خوابیدہ تھے
خواب و خوشبو سے مہکتے خانہ باغ
جن میں لو دیتے تھے اس کے سرخ ہونٹ
اور مری آنکھیں مرے سینے کے داغ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.