Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ نہیں بدلنے والا

مادھو اوانہ

کچھ نہیں بدلنے والا

مادھو اوانہ

MORE BYمادھو اوانہ

    پھر وہی ماحول وہی شور شرابہ

    وہی کچھ نئے پرانے چہروں کا بول بالا

    پھر سے سج گئی تبدیلیوں کی منڈیاں

    پر اصل میں کچھ نہیں بدلنے والا

    پھر چیختے پھر رہے بد حواس چہرہ

    پھر رچے جانیں لگیں ہیں سڈینتر گہرے

    پھر سے گونجنے لگیں ہیں فضاؤں میں نعرے

    پچھلگو بن گئے ہیں کچھ بھوک کے مارے

    پھر سے یہ بتائی جانے لگی بدلاؤ کی باتیں

    پھر سے کرسی قبضانے کو ہونے لگیں ہیں گھاتیں

    پھر سے آ گیا ہے چناؤ کا موسم پانچ سالہ

    پر اصل میں کچھ نہیں بدلنے والا

    کچھ آ جائیں گے چہرہ نئے پرانے

    بن کے رہنما لگ جائیں گے دیش کو کھانے

    پھر شروع ہوگا عام آدمی کی تقدیر سے کھیل

    پھر بھیجا جائے گا کچھ ہارے ہوؤں کو جیل

    پھر سے نیایے کا ڈھونگ رچایا جائے گا

    آدمی کو روٹی کے وعدے سے بہلایا جائے گا

    پھر سے ہوگا لوٹ کھسوٹ کا ننگا ناچ

    پھر جھوٹھ کو بتایا جائے گا سانچ

    مجھے جلائے گی میرے اندر کی آنچ

    اور ٹوٹتے سپنے چبھیں گے بن کے کانچ

    پھر سے زندگی بننے لگے گی مکڑ جالا

    میں جانتا ہوں کہ کچھ نہیں بدلنے والا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے