Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ نہیں کے دو پہلو

علی منظور حیدرآبادی

کچھ نہیں کے دو پہلو

علی منظور حیدرآبادی

MORE BYعلی منظور حیدرآبادی

    جنہیں عشق سے واسطہ کچھ نہیں

    انہیں حسن سے کیا ملا کچھ نہیں

    جہاں زہد خشک آ گیا اس جگہ

    محبت مروت وفا کچھ نہیں

    خدا جانے کس دل سے کہتے ہیں لوگ

    حسیں اور ان کی ادا کچھ نہیں

    نہیں ہیں جو تنویر دل ماہ وش

    شب ماہ میں بھی مزہ کچھ نہیں

    شرر ہیں یہ ہنس مکھ ستارے اگر

    تو ہر خندۂ خوش نما کچھ نہیں

    نظر کے ہیں دھوکے مناظر اگر

    تو پھر یہ چمن یہ فضا کچھ نہیں

    حکیموں پہ حیرت نہ ہو کیوں مجھے

    بڑھا علم تو کہہ دیا کچھ نہیں

    نہ ساقی نہ ساغر نہ شاہد نہ باغ

    مآل ان کی تحقیق کا کچھ نہیں

    وجود ان کا میری نظر میں بھی کیا

    عدم ہے عدم کے سوا کچھ نہیں

    کہوں کیسے ہستی کے گلزار میں

    فنا ہی فنا ہے بقا کچھ نہیں

    میں خوش حسن سے ہوں سوا حسن کے

    مری زیست کا مدعا کچھ نہیں

    اگر میری نظروں سے دیکھے کوئی

    بقا ہی بقا ہے فنا کچھ نہیں

    یہ معمورۂ حسن ہے تو یہاں

    خوشی ہے خوشی کے سوا کچھ نہیں

    نگاہ حقیقت رس حسن سے

    تعلق غم و رنج کا کچھ نہیں

    مزے اہل دل کے لیے ہیں بہت

    کہا میں نے کب یاں مزہ کچھ نہیں

    یہ ساقی یہ ساغر یہ شاہد یہ باغ

    حلاوت ہے دل میں تو کیا کچھ نہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے