Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کلیات غم جہاں

ممتاز اقبال

کلیات غم جہاں

ممتاز اقبال

MORE BYممتاز اقبال

    ہم سمجھتے تھے شاعری کرنا

    کوئی آسان سا عمل ہوگا

    رات دن حسن چاند سورج تم

    ہر کوئی شامل غزل ہوگا

    زندگی موت عشق دل دنیا

    اور بھی ہوں گے نظم کے عنواں

    لفظ جذبے خیال کے پیکر

    کچھ غم یار کچھ غم دوراں

    اور پھر ایک روز یوں ہوگا

    ہم بھی دو چار جام گٹکیں گے

    بے سبب بے خودی کی حالت میں

    رات بھر شہر بھر میں بھٹکیں گے

    پھر تو ہر روز ساغر و مینا

    ہم نظر آئیں گے شرابی سے

    شاعروں کو شراب جرم نہیں

    کیوں کہ غالب شراب پیتے تھے

    لیکن اک روز کیا سنا میں نے

    شہر بھوپال زور سے چیخا

    چاروں جانب گلی سڑی لاشیں

    ہر طرف رقص تھا تباہی کا

    زہر سا گھل گیا ہواؤں میں

    سانس آتی تھی موت کی صورت

    لوگ روتے تھے اور بھاگتے تھے

    موت کے خوف سے کسی صورت

    لوگ نالوں میں کود جاتے تھے

    جسم جائے پناہ ڈھونڈتے تھے

    ایک دریائے خون جاری تھا

    جسم کے زخم راہ ڈھونڈتے تھے

    سوچتا ہوں یتیم بچوں کو

    کس نے شفقت کی چھاؤں دی ہوگی

    درد و غم سے بلکتی ماؤں کو

    کس نے تلقین صبر کی ہوگی

    یوں نہیں ہے کلام غالب میں

    کچھ نہیں تھا شعور فن کے لیے

    یوں نہیں ہے کہ میرؔ کی غزلیں

    واہمہ تھیں مرے سخن کے لیے

    مومنؔ و داغؔ آتشؔ و ناسخؔ

    یا انیسؔ و دبیرؔ ذوقؔ و نسیمؔ

    سب دواوین ہیں مطالعے میں

    سارے شاعر کہ سب جدید و قدیم

    جب تلک کچھ مشاہدات نہ ہوں

    شاعری میں مزہ نہیں آتا

    درد کی راہ سے چلے آؤ

    تو خیالوں میں کیا نہیں آتا

    یہ مرا دور یہ مری دنیا

    ہر کوئی اپنے آپ میں گم ہے

    عشق رنگینیوں میں ڈوبا ہے

    اور لب حسن پر تبسم ہے

    اب خلاصہ تمام چیزوں کا

    اخذ کیجے کتاب جاں پڑھ کر

    کچھ ہمیں بھی شعور آیا ہے

    کلیات غم جہاں پڑھ کر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے