Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کندن

MORE BYمخمور جالندھری

    کندن ساٹھ برس کا بوڑھا چھوٹے قدم اٹھاتا ہے

    صبح سویرے دھیرے دھیرے پل پر بیٹھنے آتا ہے

    دائیں بائیں اس کی نگاہیں دوڑتی ہیں کچھ ڈھونڈھتی ہیں

    تیس برس پہلے کا زمانہ آنکھوں میں پھر جاتا ہے

    بیتے دنوں کا تصور دل کے دکھ کو اور بڑھاتا ہے

    دنیا اک دن اس کی تھی یہ دنیا آخر کس کی ہوئی

    کندن چلتے چلتے بیٹھے بیٹھے بھی تھک جاتا ہے

    جیسے اسے قرب منزل سے ڈر لگتا ہو خوف آتا ہے

    کندن دھیرے چلتا ہے اور تیزی سے گھبراتا ہے

    بچوں کی چستی چالاکی پر اکثر جھنجھلاتا ہے

    ''ایک مصیبت ایک قیامت نئے زمانے کی اولاد

    اگلے وقت کی عظمت اور شرافت کر ڈالی برباد''

    اکثر اگلے وقت کی باتیں ہنس ہنس کے دہراتا ہے

    اس کی کمر کا خم اکثر اس موقع پر تن جاتا ہے

    جب کوئی اسکول کو جاتی پھول سی شعلہ گوں لڑکی

    دیکھتا ہے بول اٹھتا ہے یہ کیسا زمانہ آیا ہے

    رنگ روپ کے بیچنے والی کا سا سوانگ رچایا ہے

    اچھا ایشور تیری مرضی!! یہ بھی مصیبت سہنا تھی

    شکر ہے اگلے وقتوں کی بیٹی کے ایسے ڈھنگ نہ تھے

    لاج ہی اس کا جوبن تھی اور لاج ہی اس کا گہنا تھی

    لیکن دوشیزہ کے سراپا میں کندن کھو جاتا ہے

    کندن صبح سویرے نہر کے پل پر بیٹھنے آتا ہے

    اکثر اگلے وقت کی باتیں ہنس ہنس کے دہراتا ہے

    اس کی کمر کا خم اکثر اس موقع پر تن جاتا ہے

    کتنی خوش اسلوبی سے اپنی خفت کو چھپاتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : aazaadii ke baad delhi men urdu nazm (Pg. 324)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے