کنج محبت
یہ سنسان راتیں یہ ٹھنڈی ہوائیں یہ پھیلی ہوئی تیری یادوں کی خوشبو
یہ چپ چاپ سے پیڑ یہ غم کے سائے یہ دل کی کسک یہ محبت کا جادو
یہ سب جاگتے ہیں یہ سب سوچتے ہیں یہ سب کروٹیں لے کے ہیں آہ بھرتے
نئی منزلوں سے نئے راستوں سے نئے موڑ سے سب کے سب ہیں گزرتے
ہر اک موڑ پر جیسے کوئی کھڑا ہو اشاروں اشاروں میں کچھ کہہ رہا ہو
سمجھ میں نہ آئے کوئی بات اس کی مگر جیسے چشمہ سا اک بہہ رہا ہو
کوئی جیسے میٹھے مدھر گیت کے بول مدھم سروں میں یوںہی گنگنائے
کئی جیسے طوفاں دبائے ہو دل میں کسی سے مگر پھر بھی کچھ کہہ نہ پائے
کچھ الفاظ ایسے جو یوں دیکھنے میں پرانے سے ہیں اور کتنے ہی انساں
انہیں کے سہارے سے کہتے رہے ہیں دلوں کی مرادیں جوانی کے ارماں
یہ ارمان یہ آرزوئیں ہماری یہ کچھ رسمساتے ہوئے پھول جیسے
جگائیں جنہیں آ کے جھونکے ہوا کے جنہیں گدگدا جائیں آ آ کے بھنورے
خزاں کی ہواؤں کے چلنے سے پہلے ٹپکتے ہوئے پھول کے رس میں ڈوبا
کوئی گیت سا بن لیا ہے بہاروں نے گاتے ہیں اب بھی جسے باغ و صحرا
جو کنج محبت میں پیڑوں کی چھنتی ہوئی چاندنی کی زباں سے ہے کہتا
کہو آج کی رات کیسی گزاری کوئی رات کی رات ملنے بھی آیا
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 141)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.