سکینہ!
جب کہانی ختم ہوگی
خاک کی تاثیر بدلے گی
زمیں شعلہ بہ شعلہ
کھینچ لی جائے گی ان تاریک کونوں میں
جنہیں روشن زمانے
سطر مستحکم کے اندر فاصلوں میں رکھ گئے تھے
سکینہ!
جب بدن فرش ستم پر
دو قدم چلنے لگے گا
عصر بے ہنگام سے جیون
نئی دنیاؤں کے رستے نکالے گا
میان آب و گل
کس کو خبر
کیا کیا نکل آئے
ہمارے دیکھتے ان دیکھتے
کیا کیا بدل جائے
ہمارے ساتھ گرد و پیش
جتنی صورتیں ہیں
سب فنا کے رقص میں ہیں
اور یہ رقص فنا
اپنا ارادہ تو نہیں ہے
بیابانوں کی پیمائش
مرے چاک گریباں سے
زیادہ تو نہیں ہے!
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 100)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : H.No.-21, Street No. 2, Phase II, Bahriya Town, Rawalpindi (Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011)
- اشاعت : Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.