کتب خانہ
شعور و فکر کا گہوارہ علم و فن کا امیں
ورق ورق جہاں مہکے ہیں رنگ و نور کے پھول
لٹا رہی ہے جہاں خامشی متاع اصول
جہاں حیات کے پوشیدہ راز ہنستے ہیں
سکوں کے ہونٹوں پہ لفظوں کے ساز ہنستے ہیں
جہاں معانی و اسرار جگمگاتے ہیں
تفکرات کی ہر لحظہ شمع جلتی ہے
یہ روشنی تو زمانے کے ساتھ چلتی ہے
ازل سے غور و تفکر ہے آدمی کا عمل
جلا رہا ہے زمیں پر چراغ سوز غزل
اور ایک دن مری سانسوں پہ کوئی چاند اگا
میں نے اک منزل مقصد کا نشاں پا ہی لیا
ایک مدت سے جو اوجھل تھا نظر سے میری
وہی احساس اجالوں میں رواں پا ہی لیا
آج کھلتے ہیں مری سانسوں میں قربت کے گلاب
ہر تمنا مری برباد نہیں ہوتی ہے
زخم کھاتا ہوں تو کھل جاتے ہیں شاخوں پہ گلاب
زندگی مائل فریاد نہیں ہوتی ہے
کٹ رہے ہیں مری ہستی کے شب و روز جہاں
اب بھی رنگین تبسم کے کنول کھلتے ہیں
وہ اشارے جنہیں عنوان محبت کہئے
شوخ نظروں میں مجھے رقص کناں ملتے ہیں
لیکن اے مرکز تہذیب و تمدن مجھ کو
یوں کوئی فکر و غم تلخئ حالات نہیں
پھر بھی جو بات ترے نام سے منسوب رہی
سب میسر ہے یہاں صرف وہی بات نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.