کوزہ گر کی موت
اک مدت سے اک کوزہ گر
گھومتے چاک پر
خواہشوں آرزؤں کی اک
مورتی سی بناتا رہا
اس کا فن
اس کی شہرت کا باعث بنا
اس کو عزت ملی اور دولت ملی
چین سے ہو رہی تھی بسر زندگی
پھر اچانک عجب سی اک آواز دل میں اٹھی
اور اٹھلا کے بولی
سنو اے کوزہ گر
خوبصورت بہت ہیں تمہارے صنم
پر یہ قامت میں تم سے ہیں کمتر بہت
اپنے فن کی انا کے تکبر کو اوڑھے ہوئے
کوزہ گر نے یہ خود سے کہا
ایک ایسی بھی مورت کی تخلیق ہو
جو اجاگر کرے قدر و قیمت مری
جس کا قد اور آکار میرے برابر کا ہو
تب گڑھی اس نے مورت پہ مورت نئی
ان کا آکار بڑھتا گیا
پھر یہاں تک بڑھا
اس کی سب مورتیں
اس کے قد سے بڑی ہو گئیں
چاک چھوٹا تھا اور ہاتھ بھی اس کے اپنے پرانے ہی تھے
پھر ہوا یہ کہ وہ آخری مورتی
ایک تودے سے یوں ٹوٹ کر گر پڑی
چاک اور کوزہ گر
ڈھیر میں دب گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.