Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا کروں

جوش ملیح آبادی

کیا کروں

جوش ملیح آبادی

MORE BYجوش ملیح آبادی

    پھر دل میں درد سلسلہ جنباں ہے کیا کروں

    پھر اشک گرم دعوت مژگاں ہے کیا کروں

    پھر چاک چاک سینہ ہے آواز دوں کسے

    پھر تار تار جیب و گریباں ہے کیا کروں

    پھر اتصال گردن و خنجر ہے کیا کہوں

    پھر اختلاط زخم و نمک داں ہے کیا کروں

    پھر اک گرہ حریف نفس ہے کسے بتاؤں

    پھر اک کھٹک رفیق رگ جاں ہے کیا کروں

    سینے میں ایک دشنہ سا لیتا ہے کروٹیں

    رگ رگ میں ایک آگ سی غلطاں ہے کیا کروں

    جس چیز پر مدار تھا درمان زیست کا

    وہ شے پھر آج درد کا عنواں ہے کیا کروں

    پھر سر پر ابر دور جنوں ہے گھرا ہوا

    پھر دل میں بوئے زلف پریشاں ہے کیا کروں

    پھر عشق ناصبور کا پرتو ہے روح پر

    پھر دل حضور عقل پشیماں ہے کیا کروں

    بیتے دنوں کی یاد پر افشاں ہے کیا کروں

    راتوں کی نم ہواؤں میں تاروں کی چھاؤں میں

    بیتے دنوں کی یاد پرافشاں ہے کیا کروں

    جس چاندنی کو کھوئے ہوئے مدتیں ہوئیں

    پھر ذہن کے افق سے نمایاں ہے کیا کروں

    تقدیر نے کبھی جو نکالا تھا اک جلوس

    پھر جادۂ نفس پہ خراماں ہے کیا کروں

    وہ غم کہ دے چکا ہوں جسے بارہا شکست

    پھر دل سے جوشؔ دست و گریباں ہے کیا کروں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے