کیا خبر تھی
کیا خبر تھی ریاست اسلام
مجرموں کی پناہ بھی ہوگی
کیا خبر تھی یہ عدل کی جاگیر
رحم کی قتل گاہ بھی ہوگی
پائیں گے دشمنان دیں اعزاز
قاتلوں کی رفاہ بھی ہوگی
ظلم کے ہاتھ میں عصا ہوگا
اور سر پر کلاہ بھی ہوگی
جہل پائے گا علم پر سبقت
اور خرد گرد راہ بھی ہوگی
اعلیٰ عہدوں پہ ہوں گے سب نا اہل
تنگ نظری اتھاہ بھی ہوگی
گھات میں ہوگی فوج اپنی بھی
دشمنوں کی سپاہ بھی ہوگی
بادشہ کے جو گیت گائیں گے
ان کی جانب نگاہ بھی ہوگی
جو لکھے گا قصیدۂ شاہی
اس کو تائید شاہ بھی ہوگی
جرم ہو جائے گا بہت ارزاں
اشتہائے گناہ بھی ہوگی
صرف غدار پائیں گے تمغے
ان کی ہی عز و جاہ بھی ہوگی
لوگ ہر ظلم پر رہیں گے چپ
اس طرح سے نباہ بھی ہوگی
قوم تڑپے گی داد لیں گے وزیر
آہ بھی ہوگی واہ بھی ہوگی
پھر گرانی کا آئے گا طوفان
مفلسی بے پناہ بھی ہوگی
کھل کے ہوگی ذخیرہ اندوزی
اور سفید و سیاہ بھی ہوگی
توڑیں گے کمر عوام کی ٹیکس
اور معیشت تباہ بھی ہوگی
غم کی پرچھائیوں سے ارض وطن
کیا خبر تھی سیاہ بھی ہوگی
اور وہ وقت پھر سے آئے گا
جب ترقی کی چاہ بھی ہوگی
لوگ مانگیں گے اک نئی ہجرت
چل پڑیں گے تو راہ بھی ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.