کیا رشتہ ہے میرا
اکثر میں نے یہ سوچا ہے
تجھ سے کیا رشتہ ہے میرا
اس دنیا میں کتنے چہرے
اپنے بھی بیگانے بھی ہیں
جانے بھی ہیں انجانے بھی ہیں
چہروں کی اسی جھرمٹ میں ہے
تیرا چہرہ ایسا چہرہ
ذہن کے آئینہ خانے میں روز ازل سے جو رہتا ہے
سپنوں کے سانچوں میں ڈھل کر
رنگ بدل کر روپ بدل کر
آتا ہے
گھیرے رہتا ہے مجھ کو حلقے میں یادوں کے
یادوں کی اسی راہ گزر میں
لاکھوں محفل لاکھوں چہرے
پھر بھی میرے دل درپن میں
رہتا ہے بس تیرا چہرہ
تیرے آگے سجدہ کروں
دل کہتا ہے
تیرا وجود مری نظروں میں
ہے نہ حقیقی ہے نہ مجازی
تجھ سے کیا رشتہ ہے میرا
نام نہیں ہے اس رشتے کا
بس بے نام سا اک رشتہ ہے
رشتوں اور سپنوں کی ساری بحث پرانی
پھر بھی تیرے
نام کے آتے ہی یہ رشتے
اور یہ سپنے
روپ حقیقت کا لیتے ہیں
تازگی ان میں آ جاتی ہے
جوش نیا جذبہ انجانا آ جاتا ہے
جیسے جیسے وقت گزر جاتا ہے یادوں کے نقوش
گہرے ہوتے جاتے ہیں
احساس کی شدت
بڑھتی جاتی ہے
وقت گزر جائے گا اک دن
شہر اجڑ جائیں گے اک دن
لیکن
تیری یاد کی خوشبو رہ جائے گی
اور
آواز کا پیکر رنگوں میں ڈھل جائے گا
خوشبو کو روکا ہے کس نے
آوازیں کب قید ہوئی ہیں
چاہت کب زنجیروں کو دیتی ہے دعوت
اس لئے لگتا ہے شاید
لمحہ لمحہ پل پل تیرے قرب کی خوشبو
بڑھتی جاتی ہے
آواز کا پیکر
دائرہ پھیلاتا جاتا ہے
چاہت کا آکاش
گھنیرا ہوتا جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.