کیوں جلووں کے مہتاب بجھے
وہ حسن جو خندہ زن تھا کبھی مہتاب کی اجلی کرنوں پر
وہ گال جنہوں نے شرمایا شاداب کنول کے پھولوں کو
وہ آنکھ چھلکتی رہتی تھی پیمانے سے جس کی بد مستی
وہ حسن ہے کیوں مایوس نظر کیوں جلووں کے مہتاب بجھے
کیوں گل ہوئیں نظروں کی شمعیں کیوں اشک ہیں پلکوں پر لرزاں
مرجھا گئے کیوں عارض کے کنول گہنا گئے کیوں روشن تارے
وہ ایک ادا جس نے دل کو بخشی تھی تمنا جینے کی
وہ ایک تبسم جس نے کبھی لوٹا تھا سہاگ ارمانوں کا
وہ ایک نظر وہ بجلی جس نے پھونکا زیست کے خرمن کو
محروم نگاہ شوق ہوئی کیوں شوخ اداؤں کی پونجی
برباد خزاں ہیں اب کیسے رنگین تبسم کی گلیاں
وہ ایک نظر افسردہ کیوں وہ ایک نظر ہے حیراں کیوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.