کیوں آخر مجھے شیطان کہتے ہیں
کیوں آخر مجھے شیطان کہتے ہیں
یہ سارے لوگ
کیوں آخر مجھے شیطان کہتے ہیں
اگر گنجا کوئی ہو سامنے چندیا چمکتی ہو
تو کیا یہ دل نہیں کہتا
چپت اک آدھ جڑنے کو
ہتھیلی جب کھجاتی ہے
میں ایسا کر گزرتا ہوں
مری بلڈنگ کا چوکیدار
سو جاتا ہے دن میں بھی
وہ خراٹے بھی لیتا ہے
جو اس کی ناک پر
اک ٹیپ چپکانے کو جی چاہے
میں ایسا کر گزرتا ہوں
پڑوسن آنٹی کی
مرغیاں انڈے جو دیتی ہیں
میں اکثر سوچتا ہوں
ان سے چوزے کیوں نکلتے ہیں
مری خواہش یہ ہوتی ہے
انہیں میں توڑ کر دیکھوں
میں ایسا کر گزرتا ہوں
گلی کے موڑ پہ
بیٹھا ہوا موٹا سا اک کتا
اگر دوڑے تو کیسا ہو
اگر بھونکے تو کیسا ہو
پٹاخہ اس کی دم پر باندھ کر
ماچس دکھانے کو
مرا جی چاہتا ہے گر
میں ایسا کر گزرتا ہوں
بزرگو مجھ کو بتلاؤ
یہ سب کرنے کو آخر کیا
کسی کا دل نہیں کہتا
کیا میں سب سے انوکھا ہوں
یہ سب شیطان کرتے ہیں
کوئی انساں نہیں کرتا
یہ سارے لوگ
کیوں آخر
مجھے شیطان کہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.