کیونکہ ہم ماہی گیر تھے
ہم ماہی گیر تھے
چمکتے پانیوں میں چمکتی مچھلیاں پکڑنے والے
نیلے سمندر اور نیلے آسمان کے درمیان پھیلی ہوئی
نیلی دھوپ ہمارے جسموں میں اتر گئی تھی
جس سے رات کی تاریکی میں
ہماری آنکھیں روشن رہتی تھیں
اور ہمارے بال
سونے چاندی کے تاروں کی طرح جگمگاتے تھے
پھر یوں ہوا
کہ نیلا سمندر خشک ہو گیا
نیلے آسمان میں سرخ ڈورے پڑ گئے
اور قسمت نے ہمیں چرواہے بنا دیا
ہمارے میدانوں کا سبزہ بھی بہت حسین ہے
اور چھتنار پیڑوں کے سائے بھی بہت خشک ہیں
لیکن ہمارے اندر بسی ہوئی نیلی دھوپ
ہمیں بیتاب رکھتی ہے
اور رات کی تاریکی میں ہماری روشن آنکھیں
اب بھی چمکتی مچھلیوں کو ڈھونڈھتی ہیں
کیونکہ ہم ماہی گیر تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.