Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیونکہ ہم ماہی گیر تھے

علی مینائی

کیونکہ ہم ماہی گیر تھے

علی مینائی

MORE BYعلی مینائی

    ہم ماہی گیر تھے

    چمکتے پانیوں میں چمکتی مچھلیاں پکڑنے والے

    نیلے سمندر اور نیلے آسمان کے درمیان پھیلی ہوئی

    نیلی دھوپ ہمارے جسموں میں اتر گئی تھی

    جس سے رات کی تاریکی میں

    ہماری آنکھیں روشن رہتی تھیں

    اور ہمارے بال

    سونے چاندی کے تاروں کی طرح جگمگاتے تھے

    پھر یوں ہوا

    کہ نیلا سمندر خشک ہو گیا

    نیلے آسمان میں سرخ ڈورے پڑ گئے

    اور قسمت نے ہمیں چرواہے بنا دیا

    ہمارے میدانوں کا سبزہ بھی بہت حسین ہے

    اور چھتنار پیڑوں کے سائے بھی بہت خشک ہیں

    لیکن ہمارے اندر بسی ہوئی نیلی دھوپ

    ہمیں بیتاب رکھتی ہے

    اور رات کی تاریکی میں ہماری روشن آنکھیں

    اب بھی چمکتی مچھلیوں کو ڈھونڈھتی ہیں

    کیونکہ ہم ماہی گیر تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے