Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

''لا'' بھی ہے ایک گماں

فہیم شناس کاظمی

''لا'' بھی ہے ایک گماں

فہیم شناس کاظمی

MORE BYفہیم شناس کاظمی

    تم نے کیا دیکھا یہاں کچھ بھی نہیں

    ہم نے کیا پایا یہاں کچھ بھی نہیں

    ''بے کسی ہائے تمنا کہ نہ دنیا ہے نہ دیں''

    ''لا'' سے آغاز فسانے کا ہوا

    ''لا'' سے تہذیب زمانے کی ہوئی

    ''لا'' کی تفسیر نہیں ہے ممکن

    ''لا'' ہی سے عشق کا آغاز ہوا

    عشق ہے ایک بلا

    عشق سفاک و ہوس ناک دریدہ دامن

    جس کے قدموں سے بپھرتے ہوئے دریا امڈے

    جس کی آنکھوں سے دہکتے ہوئے ہیرے نکلے

    جس کے ہاتھوں پہ چمکتے ہوئے مہتاب اترے

    عشق وہ آگ کہ جو اور جلا دے جائے

    عشق وہ خواب کہ جو نیند اڑا لے جائے

    اس قدر سرکش و سفاک کہ بس

    دشت کاشان سے دلی کا سفر

    ''نگہ جلوہ پرست اور نفس صدق گزیں''

    اک ''ابھے چند'' مرے نامۂ اعمال میں ہے

    عالم کل خواب میں ہے

    سنگ مرمر کی اسی مسجد کے

    سرخ زینوں پہ لہو بہتا ہے

    آج بھی کل کی طرح ہنستا ہے

    کفر مسجد میں بہاتا ہے لہو

    عشق سجدے میں کہے ''شکر اللہ''

    شاہ آباد بھی طوفان میں بہتا جائے

    اور داراؔ ہے کسی سوچ میں غرق

    مسند عدل سپہ سالار اور تخت میں ہم فکری ہے

    ایک ہے ''ملا قوی''

    ایک ہے بس یہاں ''عالم گیر''

    اور مقتل میں اکیلا سرمدؔ

    رخ تاریخ بدلنے کو ہے

    اس کے اشعار ہی سے تخت لرز جاتا ہے

    ایسے ادوار کئی بار زمیں پر گزرے

    کیسے تلوار نے مفتوح قلم کرنے کو

    ہاتھ کاٹے ہیں زباں کاٹی ہے سر کاٹے ہیں

    ہم نے دیکھا ہے کھلی آنکھوں سے

    آج کی کون کرے اب تعظیم

    کل کی تکذیب نہیں ہو سکتی

    راکھ سے گھر تو نہیں بن سکتے

    کوہ میں در تو نہیں بن سکتے

    خواب فریاد نہیں کر سکتے

    خواب دیکھا ہے کھلی آنکھوں سے

    چاند کو خوں میں نہاتے ہم نے

    سر کھلے دشت کو ماتم کرتے

    اور محلات کو کھنڈروں میں بدلتے دیکھا

    کذب کو عدل کا ہر فیصلہ کرتے دیکھا

    تخت کو وقت کا فرعون بھی بنتے دیکھا

    زیر شمشیر یہ سرمدؔ نے کہا ہنستے ہوئے

    ''مسند عدل و مساوات یہاں کچھ بھی نہیں

    ''لا'' بھی ہے ایک گماں

    اور گماں کچھ بھی نہیں''

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے