تو اے لکۂ ابر
تیرے بدن کے مسامات خلیوں میں
زہر الم اس طرح گھل رہا ہے کہ
تیرا اک اک انگ نیلا ہوا ہے
تو اس درجہ رو کہ
تالاب بن جائے جھیل
تو اے چھوٹی موٹی پہاڑی
پگھلتے ہوئے غم کے لاوے کو سینے میں اپنے
چھپائے رکھے گی تو کب تک
تو رو اس قدر رو
کہ یہ جھیل جو تیرے دامن میں ہے
از کراں تا کراں پھیل جائے
تو اے آسماں چھونے والے پہاڑ
ترے درد کی آنچ مدھم ہوئی ہے کہاں
رو بہت تیز رو
کہ بن جائے دریا سمندر
اتھاہ اور بے پایاں سمندر
مرا مشورہ
لکۂ ابر چھوٹی پہاڑی
بلند آسماں چھونے والے پہاڑوں کو
اشکوں سے
نہلائے گا
اور میں
اپنی ہی آگ میں اندر اندر
پگھل جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.