Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لا انتہا ابھی

کرامت علی کرامت

لا انتہا ابھی

کرامت علی کرامت

MORE BYکرامت علی کرامت

    نہ جانے وہ لوگ گم کہاں ہیں

    چھلک رہی تھی فلک کے ساغر سے رحمت حق کی تند صہبا

    فضائے ایام میں محبت کی فاختائیں بھی پنکھ پھیلائے اڑ رہی تھیں

    دیار حرماں میں جھانکتی تھیں امید فردا کی نرم کرنیں

    مگر یہ آشوب وقت کا ہے اثر کہ جس سے

    جھلس گئے ہیں تصوروں کے حسین چہرے

    فضا بھی خاموش روح بیتاب دور مندر کے دیوتا چپ

    دھڑکتے دل کی یہ سنسناہٹ

    کھسکتے پتوں کی سرسراہٹ

    کسی کے قدموں کی جیسے آہٹ

    پڑے ہیں خاموش کھوکھلے مندروں کے ناقوس

    بجھے پڑے ہیں تمدنوں کے حسین فانوس

    یہاں اجنتا کا اور کونارک کا فن تخلیق ہچکیاں لے رہا ہے پیہم

    یہاں تو اب صومعوں میں اور مسجدوں میں گھر کر چکے ہیں تخریب کے ابابیل

    نفس نفس میں گھٹن کا جذبہ

    رگوں میں تلخی ہے زہر غم کی

    بھٹکتے رہنے کو اب خلا کے سوا نہیں کچھ

    گئے تھے جو لوگ اس طرف سے

    انہیں کا ہے انتظار ہم کو

    وہ آئیں گے کب وہ آئیں گے کب

    یہاں اہنسا کو گھن لگا ہے

    یہاں محبت کی وادیوں میں اگی ہے کائی

    پیام انسانیت پہ گویا لگی ہے دیمک

    وہ درد دل کی لویں جو مثل چراغ جلتی رہی تھیں صدیوں

    نہ جانے کیوں آج بجھ چکی ہیں

    نظر کو دھندلا رہی ہے کیوں دور کی سیاہی

    گئے تھے کچھ لوگ جو ادھر سے انہیں کا ہے انتظار ہم کو

    فلک کے لا انتہا ابھی میں

    نہ جانے وہ لوگ گم کہاں ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے