لا موجود
شکستہ گھر ہے
دہکتے آنگن میں سن رسیدہ شجر کے پتے بکھر چکے ہیں
پرندگاں جو یہاں چہکنے میں محو رہتے تھے
خامشی کی سلوں کے نیچے دبے پڑے ہیں
سلیں جو گھر کی ادھڑتی چھت سے کلام کرتیں تو روشنی کو قرار ملتا
قرار جس نے بجھے چراغوں کی حیرتوں کو ثبات بخشا
افق سے آگے
ہمارے حیلوں
فریب دیتے ہوئے بہانوں کی قدر کم تھی
سو ہم بقا سے فنا کی جانب پلٹ رہے ہیں
خمیر آدم ہے استعارہ شکستگی کا
خلا سے باہر ہمارے ہونے کی کہکشائیں
سرک رہی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.