لال بیگ اڑ گیا
طعام گاہوں کی
بچی کھچی غذا پہ پل رہا تھا
نم زدہ شگافوں
گھن لگے درازوں میں
چھپا ہوا
وہ مطمئن تھا
غیر مرئی نالیوں سے
مین ہول تک
غلاظتیں بہا کے لانے والی
سست و تیز
ساری لائنوں میں گھومتا تھا
ایک روز
ہست کی گرہ میں
اس کی لانبی ٹانگ
اک انوکھے پیچ میں الجھ گئی
تو ٹیس درد کی اٹھی
وجود پھڑپھڑا گیا
جھٹک کے ٹانگ
پیچ سے نکال لی
تو ایک دم اسے لگا
کہ اس کی دسترس میں پر بھی ہیں
عجیب ثانیہ تھا
پانیوں کی ہولناک بو میں
کیچ کی امس میں
دونوں وقت مل رہے تھے
ہالۂ نفس میں
دھیرے دھیرے اس کے
صندلیں سنہری پر بھی ہل رہے تھے!
لال بیگ
جو شروع دن سے
موت اور زندگی
صفائی اور گندگی
نکاسیٔ وجود
خیر و شر
روانی و جمود کے معاملات میں گھرا ہوا تھا
خاک روبوں ،مہتروں کے ساتھ
کائناتی موریوں زمانی بد رووں میں
رہتے رہتے تنگ آ گیا تھا
راستے کے بیچ ہی سے مڑ گیا
اچانک ایک روز
لال بیگ اڑ گیا!!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.