کیا تم بھی کل سے لاپتا ہو
شہر حزیں کے ہر قریے میں
میری گمشدگی کی خبر
کسی بے موسمی آندھی کی طرح چل رہی ہے
راج نگر کے راجہ نے میری تلاش میں
اپنے پیادے دوڑا دیے ہیں
اور بستی کے سبھی پروہت میری حویلی کے باہر ماتم کناں ہیں
کل شام کے جھٹپٹے میں رات گرنے سے پہلے
ہم دونوں کو ہاتھ تھامے برف زاروں میں چلتے کسی نے نہیں دیکھا
اور میں نے اپنی کھڑکی سے دور پہاڑوں کے پیچھے اوجھل ہوتے سورج کو تنہا دیکھا
اس کی آخری کرن میری ہتھیلی پر آگ کی طرح جلنے لگی
تو میرے رنجیدہ دل نے تمہیں یاد کیا
اور اس اداسی میں میں نے خود کو محبت سے سرشار پایا
مجھے لگا تمہاری نیلی آستیں کا بٹن
میرے بالوں سے الجھ پڑا ہے
اور میرے جوڑے سے ایک موتی ٹوٹ کے گرا ہے
مجھے یوں لگا جھیل کے بلوریں پانیوں میں
میرے چہرے پہ تمہارا عکس پڑا ہے
اگر وہ تم نہیں تھے تو اور کون تھا
وہ جو بھی تھا مجھ سے کہہ رہا تھا
کیا تم بھی کل سے لاپتا ہو
میری تلاش کی نشاندہی میں لوگ بتا رہے ہیں
کہ تم کو آخری بار کہاں سنا دیکھا گیا
کیا کسی نے راجہ کو بتا دیا
کہ تم کو آخری بار
اردو زباں میں شعر کہتے
میری آنکھوں کے آبگینوں میں دیکھا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.