لاپتا
میں لاپتا ہو گیا ہوں
کئی ہفتے ہوئے
پولیس کو رپورٹ لکھوائے
تب سے روز تھانے جاتا ہوں
حوالدار سے پوچھتا ہوں
میرا کچھ پتا چلا
ہمدرد پولیس افسر مایوسی سے سر ہلاتا ہے
پھنسی پھنسی آواز میں کہتا ہے
ابھی تک تمہارا کچھ سراغ نہیں ملا
پھر وہ تسلی دیتا ہے
کسی نہ کسی دن
تم مل ہی جاؤ گے
بے ہوش
کسی سڑک کے کنارے
یا بری طرح زخمی
کسی اسپتال میں
یا لاش کی صورت
کسی ندی میں
میری آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں
میں بازار چلا جاتا ہوں
اپنا استقبال کرنے کے لیے
گل فروش سے پھول خریدتا ہوں
اپنے زخموں کے لیے
کیمسٹ سے
مرہم پٹی کا سامان
تھوڑی روئی
اور درد کشا گولیاں
اپنی آخری رسومات کے لیے
مسجد کی دکان سے ایک کفن
اور اپنی یاد منانے کے لیے
کئی موم بتیاں
کچھ لوگ کہتے ہیں
کسی کے مرنے پر
موم بتی نہیں جلانی چاہیے
لیکن وہ یہ نہیں بتاتے
کہ آنکھ کا تارہ لاپتا ہو جائے
تو روشنی کہاں سے لائیں
گھر کا چراغ بجھ جائے
تو پھر کیا جلائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.