Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لڑکپن کی یاد

شمیم کرہانی

لڑکپن کی یاد

شمیم کرہانی

MORE BYشمیم کرہانی

    تو مجھ کو ہم نشیں اپنا لڑکپن یاد آتا ہے

    کبھی خالی کلاسوں میں جو بچے غل مچاتے ہیں

    کسی انجان شاعر کی غزل مل جل کے گاتے ہیں

    خوشی سے ناچتے ہیں ڈیسک پر طبلہ بجاتے ہیں

    تو مجھ کو ہم نشیں اپنا لڑکپن یاد آتا ہے

    ہوا کرتی ہے جب چھٹی تو چنچل سرپھرے خود سر

    لئے ہاتھوں میں بستے مارتے فٹ بال کو ٹھوکر

    اچھلتے کودتے بچے نظر آتے ہیں سڑکوں پر

    تو مجھ کو ہم نشیں اپنا لڑکپن یاد آتا ہے

    کبھی اس شاخ سے اس شاخ پر بچے اچھلتے ہیں

    کبھی شاخوں پہ جھولے ڈال کر ظالم مچلتے ہیں

    سماں یہ دیکھ کر ماں باپ کے سینے دہلتے ہیں

    تو مجھ کو ہم نشیں اپنا لڑکپن یاد آتا ہے

    کوئی شاگرد جب ساتھی کو اپنے گدگداتا ہے

    وہ ساتھی ہو کے عاجز سامنے فریاد لاتا ہے

    کلاس اس بے بسی پر چپکے چپکے مسکراتا ہے

    تو مجھ کو ہم نشیں اپنا لڑکپن یاد آتا ہے

    ہزاروں شوخیاں ہوتی ہیں بچپن کے زمانے میں

    چبھو کر پن کوئی بچہ کسی بچے کے شانے میں

    ہوا کرتا ہے جب مشغول طنزاً مسکرانے میں

    تو مجھ کو ہم نشیں اپنا لڑکپن یاد آتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے