کیا زندگی ہماری
سب کچھ ہے اپنے بس میں
آزاد ہیں فضائیں
دنیا ہے دسترس میں
کیا کیا ہمیں ملا ہے
کچھ وقت کچھ برس میں
لیکن جو مڑ کے دیکھیں
تھی اک عجب کہانی
دشوار کیسا جینا
مشکل تھی زندگانی
اک آفت مسلسل
آلام ناگہانی
روزانہ صبح اٹھنا
آسان تھا نہ اتنا
ہر روز ڈانٹ کھانا
ہر روز کا سسکنا
ہر بات کے تماشے
ہر بات پر جھگڑنا
ابا وہیں کھڑے ہیں
اخبار پڑھ رہے ہیں
کیا کام ہم کو دے دیں
ہر وقت سوچتے ہیں
اولاد کو تو اپنی
نوکر سمجھ رہے ہیں
امی کے سامنے تو
بالکل نہ منہ کو کھولیں
ہم بد تمیز ٹھہرے
گو اچھی بات بولیں
چپ چاپ ہی رہیں بس
کتنا بھی خوار ہو لیں
پانی برس رہا ہے
پر دل ترس رہا ہے
وہ سائیکل کھڑی ہے
مانجھا وہیں رکھا ہے
کنچے یہاں پڑے ہیں
بلا وہاں کھڑا ہے
لیکن نہیں ہمیں کیا
لادے کمر پہ بستہ
اسکول جا رہے ہیں
تاریخ کا ہے پرچہ
اچھا نہیں ہوا تو
بس بند جیب خرچہ
اردو کا کام پورا
کل رات کر لیا تھا
لیکن ہمیں ریاضی
بالکل سمجھ نہ آیا
اللہ کے ہیں بندے
ہم سے ہے واسطہ کیا
امی نے صرف ڈانٹا
بالوں میں تیل ڈالا
بھیا نے صرف جھڑکا
باجی نے خوب ٹالا
سب کے لئے ہے جی میں
نفرت کا ایک جالا
بھیا کی سائیکل کی
کس نے ہوا نکالی
ہم کو بھلا خبر کیا
ہر شخص ہے سوالی
اس نے ہماری چڑیا
اس دن جو توڑ ڈالی
سچ ہے بہت ستم تھا
گویا تھے اک کھلونا
جیسے ہو سب برابر
گھر میں نہ ہونا ہونا
دیکھا نہیں کسی نے
چھپ چھپ ہمارا رونا
اب ہو گیا ہے اپنا ہر چیز پر اجارہ
سب اپنی ذمہ داری
سب فیصلے ہمارے
ہر چیز اختیاری
لیکن وہ بچپنے کی ہے یاد پیاری پیاری
کیا زندگی ہماری
کیا زندگی ہماری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.