لفظ بولتا ہے
کون سی عینک
لگا کر دیکھوں
کس زاویے
جھانک کر پرکھوں
وہ
کہ ایک نقطہ ہے
اندر ہی اندر
سرکتا جائے
بدلتا جائے
بدلتا جائے
شکلوں پہ شکلیں
چلنے لگے
رک سا جائے
اور
ٹھہرے ایسے کہ چل پڑے
گم ہیں
اس کی پہنائیوں میں
صحرا صحرا وسعتیں
نظر نظر ہے
سوال بہ دوش
ہر منظر کے
بدل جانے پر
کئی جنموں سے
گزر جاتا ہوں
میں
کہ ایک لمحہ ہوں
پر
تاریخ در تاریخ بھٹک رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.