مجھے اڑتے پرندے اچھے لگتے ہیں
مجھے ان کی اڑانوں سے
نئے آتے ہوئے سب موسموں کی آہٹیں محسوس ہوتی ہیں
مجھے ان کی اڑانیں
بارشیں اور پھول کھلنے کی بشارت دینے آتی ہیں
مجھے ان کی اڑانیں
زندگی کے راستوں پر حوصلوں کا درس دیتی ہیں
مرے ہاتھوں نے حرفوں کے گلابوں کو
انہی سے لکھنا سیکھا ہے
مگر ہجرت زدہ موسم میں
جب کوئی اکیلی کونج کر لاتی ہوئی
نیلے فلک کی وسعتوں میں اپنے کھوئے ساتھیوں کو
ڈھونڈھتی آواز دیتی ہے
مجھے بچھڑے ہوئے سب یاد آتے ہیں
مرے ہاتھوں کی پوریں لفظ لکھنا بھول جاتی ہیں
زمیں پر بارشیں
اور سرد یخ بستہ بدن کو چیرتی برہم ہوائیں
سبز پیڑوں میں گھرے آباد گھر کا راستہ روکیں
میں تنہا بیٹھ کر
بھیگے پرندوں کے پروں کے
خشک ہونے کی دعائیں مانگتا ہوں!
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 367)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : H.No.-21, Street No. 2, Phase II, Bahriya Town, Rawalpindi (Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011)
- اشاعت : Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.