لفظوں کا المیہ
نئے نئے لفظ شور کرتے
بڑھے چلے آ رہے ہیں
فکر و خیال کی رہ گزر آباد ہو رہی ہے
زباں بہت سی پرانی حد بندیوں سے آزاد ہو رہی ہے
کئی فسانے جو ان کہے تھے کئی تصور جو بے زباں تھے
ہزار عالم نشاط و غم کے جو پہلے نا قابل بیاں تھے
وہ دھڑکنیں خامشی ہی جن کے خروش پنہاں کی ترجماں تھی
وہ نغمگی جو خموشیوں کے سیاہ زنداں میں پر فشاں تھی
اسے اب آخر کھلی فضاؤں میں اذن پرواز مل گیا ہے
کہ اک نیا رشتہ خیال و آواز مل گیا ہے
مگر مجھے چپ سی لگ گئی ہے
نئے نئے لفظ شور کرتے بڑھے چلے آ رہے ہیں
اور میں
ہجوم پر شور میں اکیلا
پرانے لفظوں کو ڈھونڈتا ہوں
یہ دیکھتا ہوں
جہاں جہاں کل پرانے لفظوں نے ڈال رکھے تھے اپنے ڈیرے
وہاں نئے لفظ آ کے آباد ہو گئے ہیں
مکاں اگرچہ اجڑ نہ پائے مکین برباد ہو گئے ہیں
نئے نئے لفظ شور کرتے بڑھے چلے آ رہے ہیں
لیکن
پرانے لفظوں کی پائمالی نے دم بہ خود کر دیا ہے مجھ کو
کسی نے سوچا نہیں ہے شاید مگر میں اکثر یہ سوچتا ہوں
پرانے لفظوں کے ساتھ ہی اک پرانی دنیا بھی کھو گئی ہے
خاموشیوں کے سیاہ زنداں میں جا کے روپوش ہو گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.