کالی بلی نے یہ بھی نہیں سوچا کہ میں کسی نیند میں خلل ہو رہی ہوں
اس کو تو چوہوں سے مطلب ہے
اور یہ کم بخت اپنی بلوں میں چھپے کیوں نہیں رہتے
ازل سے یہی ہو رہا ہے
گھڑی نے شاید بارہ بجا دیے ہیں
یہ خدا کے آرام کا وقت ہے
اور وہ شب بے دار اسے سونے نہیں دیتے
اپنے برتے پر گناہ کرتے تو دعاؤں کی نوبت ہی کیوں آتی
لیکن یہ بات ان کی سمجھ میں نہیں آئے گی
باتوں کے پھیر نے ہی ہم کو جنم دیا ہے
ورنہ زمیں کے کوکھ کہاں تھی
پھر ہم نے جنت بنائی اور اسے جہنم میں جھونک دیا
اب یہ پہچاننا بڑا مشکل ہے کہ کون کہاں سے شروع ہوتا ہے اور کون کہاں ختم ہوتی ہے
پہلے دائروں سے زاویے نکلتے تھے
اب زاویے دائرے بناتے ہیں
مختصر یہ کہ دلیلوں نے اپنا کام چھوڑ دیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.