لفظوں کی تجارت
وسیع جنگل ہے ایک جانب پہاڑوں کا سلسلہ چلا ہے
شام آہستگی سے پیڑوں پہ کہنیاں ٹیکتی ہے
سورج کرن کرن اپنی روشنی رہن رکھ کے غربی دیار فلک سے
بادلوں کا لحاف لے کر
یک شبی نیند کے تصور میں اونگھتا ہے
خزاں رسیدہ انار کا اک شجر کھڑا ہے
میں جس کے نیچے
عہد و پیماں کے لعل یاقوت
اظہار و اقرار کے زمرد
کسی کو دیتا ہوں
اور لیتا ہوں
اور لفظوں کی اس تجارت پہ
اپنی نیند میں مسکرا رہا ہوں
- کتاب : saughat (2 and 3) (rekhta website) (Pg. 140)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.