لگن
تمہیں میں نے چاہا بڑی چوٹ کھائی
تمہارے ہی کارن ہوئی جگ ہنسائی
کہاں آ گیا میں سہارے سہارے
کہ سدھ تک نہیں جی کو اپنی پرائی
یہ چاہت کی بھی کیسی الٹی لگن ہے
مریں تو جئیں اور جئیں تو مرن ہے
چلا جا رہا ہوں میں اک آسرے پر
کہ نگری تو سندر ہے رستہ کٹھن ہے
اکیلا ہوں رستے میں گھبرا رہا ہوں
بہلتا نہیں جی کو بہلا رہا ہوں
کسی کے اکھاڑے سے کب پاؤں اکھڑے
چلا جا رہا تھا چلا جا رہا ہوں
اکیلے میں کوئی سہارا تو ہوتا
مرا ڈوبتا جی ابھارا تو ہوتا
نہیں ڈھونڈتے ڈھونڈتے کھو گیا میں
کہاں ہو کہیں سے پکارا تو ہوتا
تمہارے بنا چھا رہی ہے اداسی
بنا روپ کلیوں کا ہے باسی باسی
کہاں تک بھلا اس طرح دن کٹیں گے
کہ جی بھوکا بھوکا ہے آنکھیں پیاسی
مجھے آج للچا رہے ہو لبھا کر
نہ میرے بنے مجھ کو اپنا بنا کر
ذرا دیر رکتے ذرا تو ٹھہرتے
کہاں چھپ گئے اک جھلک سی دکھا کر
کئے ہیں بہت میں نے پھیروں پہ پھیرے
الاہنے سہے رات دن تیرے میرے
اسی دھن میں چکر لگاتا رہا میں
اندھیرے اجالے اویرے سویرے
مجھے تو بس اس بات نے مار ڈالا
کہ سچی لگن کا رہے بول بالا
مجھے اپنی چاہت پہ اتنا بھرم ہے
اندھیرے میں ہو کر رہے گا اجالا
کلیجہ کو اب یہ چبھن کھا رہی ہے
نہ تم آئے اور بات بھی جا رہی ہے
کہیں بھید بھی اپنا کہتا ہے کوئی
مجھے اپنے اوپر ہنسی آ رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.